BY: ZAMAKPK افغانستان کے نئے حالات میں اپنی جگہ بنانے کے لیے بھارت نے سفارتی کوششیں تیز کردی ہیں۔ ماسکو افغان کانفرنس کے دوران بھارتی وزات ...
BY: ZAMAKPK
افغانستان کے نئے حالات میں اپنی جگہ بنانے کے لیے بھارت نے سفارتی کوششیں تیز کردی ہیں۔ ماسکو افغان کانفرنس کے دوران بھارتی وزات خارجہ کے اعلی افسران نے طالبان کے نائب وزیر اعظم سمیت دیگر رہنماوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔
بھارت نے بھی بدھ کے روز ماسکو میں افغان کانفرنس کے بعد دس ملکوں کی طرف سے جاری کردہ اس بیان کی تائید کی ہے جس میں افغانستان پر طالبان کی حکومت کو ایک ”نئی حقیقت" کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ کانفرنس میں شریک بھارتی وزارت خارجہ کے اعلی عہدیداروں نے طالبان کے نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی اور وزیر خارجہ عامر خان متقی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور کابل حکومت کو انسانی امداد کی پیش کش کی۔
طالبان کے وزیر اطلاعات و نشریات اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعہ اس ملاقات کی خبر دی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ایران کے لیے بھارت کے خصوصی نمائندے اور بھارتی وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ اور طالبان کے وفد کے درمیان بدھ کے روز با ت چیت ہوئی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا،”دونوں فریق ایک دوسرے کی تشویش اور فکرمندیوں پر غور کرنا اور سفارتی اور اقتصادی تعلقات بہتر بنانا ضروری سمجھتے ہیں۔" انہوں نے مزید لکھا،”بھارتی ایلچی نے کہا کہ افغانستان کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ افغانستان مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے۔ بھارت افغانستان کو انسانی امداد دینے کے لیے تیار ہے۔“
پہلی باضابطہ میٹنگ
بھارت نے طالبان کے نائب وزیر اعظم اور دیگر رہنماوں کے ساتھ اس ملاقات کے بارے میں فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم حکومتی ذرائع نے اس ملاقات کی تصدیق کی اور کہا کہ بھارت گیہوں اوردیگر اشیاء کی ایک بڑی کھیپ افغانستان کو انسانی امداد کے طور پر بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی دہلی جلد ہی 50 ہزار میٹرک ٹن گیہوں اور ادویات روانہ کرنے والا ہے تاہم بھارت چاہتا ہے کہ اس کی تقسیم اقوام متحدہ کے ذریعہ کی جائے۔
یہ پہلا موقع ہے جب بھارت نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد حکومتی طور پر اسے امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

No comments